ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے (ایک دفعہ) حضور نبی اکرم ﷺ سے عرض کیا: یا رسول اللہ! اگر میں لیلۃ القدر کو پالوں تو اس میں کیا دعا...
دیگر اہم مخفی امور مثلاً اسمِ اعظم، جمعہ کے روز قبولیتِ دعا کی گھڑی کی طرح اس رات کو مخفی رکھنے کی بھی متعدد حکمتیں ہیں۔
رمضان المبارک کے آخری عشرے کی اکیسویں، تئیسویں، پچیسویں، ستائیسویں اور انتیسویں راتیں، طاق راتیں کہلاتی ہیں۔
ارشاد نبوی میں جہاں لیلۃ القدر کی ساعتوں میں ذکر و فکر اور طاعت و عبادت کی تلقین کی گئی ہے وہاں اس بات کی طرف بھی متوجہ کیا گیا ہے کہ عبادت سے محض اللہ تعالیٰ کی...
یلۃ القدر رمضان المبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے ایک رات ہے۔ یہ رات بہت ہی قدر و منزلت اور خیر و برکت کی حامل ہے جسے قرآن کریم نے ہزار راتوں سے افضل قرار دیا...
اجتماعی اعتکاف میں باقاعدہ نظام الاوقات کے تحت نماز پنجگانہ، تہجد، چاشت، اوّابین، اوراد و وظائف، حمد و نعت خوانی، دروس ہائے قرآن و حدیث، حلقہ ہائے فقہ و تصوف،...
جس نے اعتکاف کا معنی مسجد میں مخصوص افعال پر اپنے نفس کو روک لینا سمجھا، اس نے معتکف کے لیے صرف نماز اور قراء تِ قرآن کو مشروع قرار دیا، اور جس نے اعتکاف سے مراد نفس...
دورانِ اعتکاف معتکف درج ذیل امور سر انجام دینے چاہیں۔ قرآنِ حکیم کی تلاوت کرنا درود شریف پڑھتے رہنا
کیونکہ واجب اعتکاف کے لئے روزہ شرط ہے، اس لئے اس کا کم از کم وقت ایک دن ہے۔ اس سے کم مدت کے اعتکاف کی نذر ماننا صحیح نہیں۔
ایسا اعتکاف جس کی منت یا نذر مانی جائے، اعتکافِ واجب ہوتا ہے۔
واجب اور مسنون اعتکاف کے علاوہ جو اعتکاف کیا جائے، وہ نفلی اعتکاف کہلاتا ہے۔ نفلی اعتکاف میں نہ روزہ شرط ہے اور نہ ہی اس کے لئے کوئی خاص وقت اور معیاد مقرر ہے۔
رمضان المبارک کے آخری دس روز کا مسنون اعتکاف سنتِ مؤکدہ علی الکفایہ کہلاتا ہے۔
اعتکاف کی تین اقسام ہیں: واجب اعتکاف (نذر و منت کا اعتکاف) مسنون اعتکاف نفلی اعتکاف
اعتکاف بیٹھنے کی شرائط درج ذیل ہیں: مسلمان ہونا۔ اعتکاف کی نیت کرنا۔ مسجد میں اعتکاف کرنا
شریعت کی رو سے مسنون اعتکاف کا آغاز بیس رمضان المبارک کی شام اور اکیس کے آغاز یعنی غروب آفتاب کے وقت سے ہوتا ہے اور عید کا چاند دیکھتے ہی اعتکاف ختم ہوجاتا ہے۔
رمضان المبارک کے آخری دس دنوں میں اعتکاف بیٹھنا مسنون ہے۔
حضرت عبد الله بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله ﷺ نے معتکف کے بارے میں ارشاد فرمایا: ’’وہ (یعنی معتکف) گناہوں سے کنارہ کش ہو جاتا ہے اور اُسے عملاً...
اعتکاف عربی زبان کا لفظ ہے جس کا لغوی معنی ’’خود کو روک لینا، بند کر لینا، کسی کی طرف اس قدر توجہ کرنا کہ چہرہ بھی اُس سے نہ ہٹے‘‘ وغیرہ کے ہیں۔