خدا کو کیوں مانیں؟ اور مذہب کو کیوں اپنائیں؟ [نشست سوئم]
منہاج القرآن انٹرنیشنل کے بانی و سربراہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ’’اللہ پر ایمان کیوں لائیں؟‘‘ کے عنوان سے جاری سلسلۂ خطابات کا تیسرا خطاب اعتکاف سٹی میں پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ سائنس قرآنِ مجید کے بیان کردہ حقائق کی تصدیق کر رہی ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کو نصیحت کی کہ وہ اللہ کی کتاب سے اپنا تعلق مضبوط کریں تاکہ اپنے خالق سے گہرا رشتہ قائم کر سکیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے فرمایا کہ کائنات کا ہر ذرہ خدا کے وجود کی گواہی دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سائنسدان فلکیات، ارضیات، طبعیات، نباتیات، حیاتیات، علمِ کونیات اور نجوم کے ذریعے کائنات کے رازوں میں غوطہ زن ہوتے ہیں تو وہ بے ساختہ پکار اٹھتے ہیں کہ کوئی قوت ہے جس نے اس کائنات کے وجود کو ایک منظم نظام کے تحت ترتیب دیا ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے فرمایا: ’’جو لوگ اللہ کے وجود کا انکار کرتے ہیں وہ ذہنی طور پر بیمار ہیں۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ دہریت پسندوں کی کہانیوں پر توجہ دینے کے بجائے قرآن سے اپنا تعلق جوڑیں۔ آج سائنس جن نتائج تک پہنچ رہی ہے، وہ سب حقائق قرآنِ مجید میں چودہ سو سال پہلے بیان کر دیے گئے تھے۔‘‘ منہاج القرآن کے سربراہ نے کہا کہ زمین کے علوم کے ماہرین نے حال ہی میں یہ ثابت کیا ہے کہ زمین کے اوپر موجود پہاڑ، زمین کے اندر کئی گنا زیادہ گہرے ہیں۔ قرآن نے چودہ سو سال پہلے بیان کر دیا تھا کہ زمین حرکت میں ہے، حالانکہ تین صدی پہلے تک یہ نظریہ رائج تھا کہ زمین ساکن ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ 1915ء میں البرٹ آئن سٹائن نے پہلی بار جامد کائنات کے تصور کو رد کیا، اور 1929ء میں سائنس دان ایڈون ہبل نے دریافت کیا کہ کائنات نہ صرف متحرک ہے بلکہ پھیل بھی رہی ہے۔ سورۃ الذاریات میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’اور بے شک ہم کائنات کو پھیلا رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ سب سے حیران کن سوال یہ ہے کہ جب نبی اکرم ﷺ امی تھے، یعنی پڑھنا لکھنا نہیں جانتے تھے، تو پھر آپ ﷺ نے وہ کائناتی حقائق کیسے بیان کیے جنہیں آج سائنس اتنی تحقیق و محنت کے بعد تسلیم کر رہی ہے؟
ڈاکٹر طاہرالقادری نے فرمایا کہ دراصل یہ خدا ہی ہے جس نے اپنے محبوب نبی ﷺ کے ذریعے کائنات کی حقیقتوں کو ظاہر کیا تاکہ انسان استحصال اور گمراہی سے بچ سکے اور ایک خدا پر کامل ایمان رکھ سکے۔ انہوں نے قرآنِ مجید میں بیان کردہ سائنسی حقائق کو مختلف ماڈلز اور چارٹس کے ذریعے واضح کیا۔


Comments