شہر اعتکاف کی پانچویں نشست سے شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ کا ’’خدا کو کیوں مانیں اور مذہب کو کیوں اپنائیں؟‘‘ کے موضوع پر خطاب
انہوں نے کہا کہ نوجوان بیٹے اور بیٹیاں اپنے مَن کے اندر اللہ کی محبت کی ایسی پیاس پیدا کریں کہ جب اُس ذاتِ حق کے ذکر اور یاد کا پانی پیو تو مَن کے اندر ٹھنڈک چلی جائے۔ نوجوانو! رب ذو الجلال کے تابع فرمان بن جاؤ۔ جو اُس کی اطاعت میں آجاتے ہیں، اُنہیں باری تعالیٰ اپنا عشق و محبت اور قُرب عطا فرماتا ہے۔ آج کے نوجوان کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ بغیر محنت کے ہر چیز حاصل کرنا چاہتا ہے۔ میرے بیٹو اور بیٹیو! پڑھنے اور سمجھنے کے بغیر کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ آپ سب اپنے مذہب کی تعلیمات اور قرآن کا مطالعہ کیا کریں، اور اس میں غور و فکر اور تدبر کیا کریں۔ اللہ کے عاشقوں کے دل اللہ کے راز اور اَسرار و رُموز کے میدانوں کی سیر کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انسان کا جسم 100 کھرب خلیوں (cells) کے ساتھ تشکیل پاتا ہے اور ہر سیل اپنے اندر ایک کائنات ہے۔ ایک سیل کے اندر 100 ارب atoms اور 4 کروڑ 20 لاکھ مالیکیولز ہوتے ہیں۔ ان سیلز پر تحقیق سے معلوم ہوگا کہ کوئی ذات ہے جس نے انہیں ڈیزائن کیا، بنایا اور پھر ترتیب سے ان کی جگہوں پر لگایا ہے۔ ... وہی خدا ہے۔ کائنات میں تمام اشیاء خلیات (cells) سے مل کر بنی ہیں۔ ایک خلیہ کا سائز اتنا ہوتا ہے کہ 10 لاکھ خلیات (cells) جمع کیے جائیں تو ان کا سائز ایسے بنتا ہے جیسے بال پوائنٹ کی نوک ہوتی ہے۔ انسانی جسم کے ہر خلیہ (cell) کے اندر ایک کائنات آباد ہے۔ خدا نے اس سیل کی ضرورت کی تمام اشیاء اس کے اندر پیدا کی ہیں۔ جیسا کہ آنکھ کے retina کے خلیات میں ایک ہزار سے اڑھائی ہزار تک پاور پلانٹس ہوتے ہیں اور وہ پاور پلانٹس جسم میں موجود شوگر سے چلتے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ آنکھ کے ایک سیل سے پورا انسان تشکیل پاسکتا ہے۔ ہمیں علم، تحقیق اور سائنس کی آنکھ کھول کر ان آفاقی حقیقتوں کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ اس سے ہمیں خدا کے وجود کا پتہ ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ انسانی دل ایک دن میں ایک لاکھ مرتبہ دھڑکتا ہے اور جسم میں موجود تمام سیلز کو خون مہیا کرتا ہے۔ انسان کے اندر موجود تمام خودکار نظام خود سے نہیں بنے، بلکہ انہیں کسی نے بنایا ہے اور انہیں ان کے معاملات کا شعور دیا ہے۔۔۔ وہی خدا ہے!۔ خون کے سرخ خلیات (red blood cells) ہر 90 سیکنڈز میں 75 ہزار میل کا سفر کرتے ہیں۔۔۔ سوال یہ ہے کہ انہیں کون گائیڈ کرتا کہ انہوں نے کب، کہاں اور کس طرف جانا ہے؟ کوئی تو ان کا تخلیق کار اور ان کا صورت گر ہوگا؟۔۔۔ وہی خدا ہے!۔ انسانی جسم میں موجود ہر خلیے کے گرد cell membrane ہوتا ہے۔ یہ membrane نہ صرف خلیے کی حفاظت کرتا ہے بلکہ cell کے اُمور میں مکمل راہ نُمائی بھی فراہم کرتا ہے۔ اسی طرح پودوں میں خلیہ کے گرد cell wall ہوتی ہے، اس کا کام بھی خلیہ کی حفاظت کرنا ہوتا ہے۔ ناک کے اندر 50 لاکھ nerve cells ہوتے ہیں، جن کی مدد سے انسان سونگھتا ہے۔ انسانی 10 ہزار قسموں کی مہک سونگھ سکتی ہے۔ اسی طرح زبان کو بھی اللہ تعالیٰ نے یہ خوبی دی ہے کہ زبان 10 ہزار قسموں کے ذائقوں کی شناخت کرتی ہے۔ خون کے ایک قطرے میں 50 لاکھ cells ہوتے ہیں جو پھیپھڑوں سے آکسیجن لے کر پورے جسم کے ہر ٹشو تک پہنچاتے ہیں اور پھر پورے جسم سے کاربن ڈائی آکسائیڈ لے کر پھیپھڑوں کے ذریعے جسم سے باہر نکال دیتے ہیں۔ ہر ایک سیکنڈ میں خون کے 20 لاکھ خلیے مر جاتے ہیں اور اُسی لمحے 20 لاکھ خلیے نئے پیدا ہوتے ہیں۔۔۔ تو کون ہے جو اس نظام کو چلاتا ہے؟۔۔۔ وہ خدا ہے۔
تبصرہ