تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے منہاج القرآن کے شہر اعتکاف میں ہزاروں معتکفین (مرد و خواتین) سے آٹھویں روز ”طہارۃ القلوب (باطنی امراض اور ان کا علاج)“ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گناہ ظاہر کے بھی ہوتے ہیں اور باطن کے بھی، لیکن اللہ رب العزت باطن کے گناہ پہلے دیکھتا ہے۔ اللہ تعالی ظاہری اعمال کو نہیں بلکہ دلوں کے حال اور نیت کو دیکھتا ہے۔ نیک کام کرنے کی صرف نیت کرنے کا اجر اتنا زیادہ ہے کہ اسے جہاد کے برابر قرار دیا ہے۔
شیخ الاسلام نے کہا کہ اگر دل سنور جائے تو دل ہر وقت اطاعت کی نیت میں رہتا ہے۔ نیت اللہ کے حضور عمل سے پہلے پہنچتی ہے۔ حدیث مبارکہ کی رُو سے فتح مکہ کے بعد کوئی ہجرت نہیں، البتہ نیک کام کے لیے جدوجہد کرنا اور اُس نیک کام کو کرنے کی نیت کر لینا باقی ہے۔ نیت بغیر عمل کے بھی عبادت ہے اور عمل کا بغیر نیت کے کوئی اجر نہیں۔ حدیثِ نبوی ﷺ کی رُو سے بہترین عمل سچی اور نیک نیت کرنا ہے۔ قرونِ اُولٰی میں لوگ اُسی طرح نیت کو سیکھتے تھے جس طرح ہم اب عمل کرنا سیکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیشہ دل کی فکر کریں اور اِس پر فوکس کریں کہ اس کی کیا حالت ہے۔ اس میں خلوص پایا جاتا ہے اور کوئی کھوٹ اور ریاکاری تو نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیت اس وقت بہتر بنتی ہے جب ارادہ اللہ کے لیے خالص ہو اور عمل کی خواہش اس کی رضا کا حصول ہو۔ قول کی تصحیح عمل سے ہوتی اور عمل کی درستگی نیت سے ہوتی ہے، اور نیت کی صحت اور بہتری اخلاص کے ساتھ ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دل کی حالت ہر وقت بدلتی رہتی ہے، اسے طہارت اور پاکیزگی پر جمائیں۔ دل کی درستگی کے چار مراحل ہیں اِصلاحِ قلب، تطہیر، تقویم، تنویر۔ جب دل میں فساد آجائے تو بندے کے تصورات بدل جاتے ہیں یا اس کے اعمال خراب ہو جاتے ہیں۔ دل کے مرض کو ختم کرنے کے لیے شک اور شبے کی جڑ کو کاٹنا لازمی ہے، یہ یقین کی جڑ کو کاٹ دیتا ہے۔
تبصرہ