زوجین کے حقوق و فرائض کی ادائیگی میں عدم توازن سے خاندانی انتشار بڑھ رہا ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری کا معتکفات سے خطاب

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 13 جولائی 2018ء، 28 رمضان المبارک کو خواتین کے شہر اعتکاف میں خطاب کیا۔ ڈاکٹر غزالہ حسن قادری، محترمہ فضہ حسین قادری، ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈاپور، صاحبزادہ احمد مصطفیٰ العربی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ نشست میں منہاج القرآن ویمن لیگ کی قائدین نے بھی شرکت کی۔

منہاج کالج برائے خواتین میں ویمن شہر اعتکاف میں شریک ہزاروں معتکفات سے خطاب کرتے ہوئے آپ نے کہا کہ اسلام نے ہر طبقہ کے حقوق و فرائض متعین کیے جن میں خواتین کے حقوق قابل ذکر ہیں، اسلام نے مرد کی بطور باپ، خاوند، بھائی، بیٹے کے کچھ ذمہ داریاں متعین کی ہیں، اسی طرح خواتین کی بھی کچھ ذمہ داریاں ہیں جن کو ادا کر کے ہم ایک پرامن گھرانہ اور پرامن معاشرہ کی تشکیل کو یقینی بناسکتے ہیں۔ دوسری جانب حقوق و فرائض کی ادائیگی میں عدم توازن کی وجہ سے گھریلو اور خاندانی زندگی میں انتشار پیدا ہوتا ہے، آج یہ انتشار مزید بڑھ رہا ہے اور منفی اثرات عائلی زندگی کے ساتھ ساتھ پورے معاشرے پر مرتب ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے کہ تم میں سے بہتر شخص وہ ہے جو اپنے گھر والوں کیلئے بہتر ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ’’میں اپنے گھر والوں کیلئے تم سب سے بہتر ہوں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اسلام انسانیت، اخلاق، کردار اور حسن عمل کا درس دیتا ہے اور آج ہم نے اپنی عادات و اطوار اور اعمال کا محاسبہ کرنا چھوڑ دیا ہے اور ہمیں اندازہ ہی نہیں ہے کہ روز مرہ کی زندگی میں ہم کتنے حقوق ایسے ہیں جن کی ادائیگی ہمارے ذمہ ہے مگر انھیں ادا نہیں کر رہے، حقوق العباد کی ادائیگی کے تقاضوں کی نفی بے چینی اور بد امنی کی ایک بڑی وجہ ہے، اگر حقوق العباد نظر انداز ہوں گے تو حقوق اللہ کی ادائیگی بھی کوئی نفع نہیں دے سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اہل ایمان میں سے کامل تر مومن وہ ہے جو ان میں سے بہترین اخلاق کا مالک ہے اور تم میں سے بہترین وہ ہیں جو اپنی بیویوں کیلئے اخلاق اور برتاؤ میں بہترین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خاندانی زندگی کا بنیادی اصول بھی رحمت پر مبنی ہے، بیویوں اور اہل خانہ پر نرمی اور شفقت کرنے کے حوالے سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت پر عمل کر کے ہم اپنی خاندانی اور گھریلو زندگی کو بہترین بنا سکتے ہیں، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنی ازواج مطہرات کے ساتھ سلوک، انصاف اور شفقت پر مبنی تھا۔ اس کے برعکس آج ہم نے اپنی زندگیوں کو روکھا، پھیکا اور محدود بنا دیا ہے اور اس میں سے تفریح، شفقت، نرمی، خوش طبعی اور لطف اندوزی کے عنصر کو نکال کر اپنے اہل و عیال کیلئے گھر کو جیل خانہ بنا دیا ہے۔ خاوند بھی اور بیویاں بھی اپنے حالات اور معاملات کو بہتر کرنے کیلئے سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دلجمعی کے ساتھ مطالعہ کریں۔

تبصرہ