شہر اعتکاف : خطاب شیخ الاسلام
21 جون 2017ء۔ 25 رمضان المبارک
موضوع: الحب فی اللہ(حسن اخلاق)
جنت میں درجات
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب مکہ سے ہجرت کر کے مدینہ گئے تو سب سے پہلا کام صحابہ کے درمیان اخوت قائم کی اور مواخات کی بنیاد رکھ دی۔ اللہ کی خاطر کسی کی رفاقت اور سنگت اختیار کرنا، اللہ کی محبت کی خاطر کسی سے تعلق اور رابطہ بنانا اور پھر اس تعلق پر قائم رہنا چاہیے۔
جنت میں جس شخص کو جس سے محبت ہو گی تو اللہ اس کو اس شخص سے جوڑ دے گا۔ جو اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری میں آ جائیں تو پھر وہ یہ نہ سوچیں کہ اللہ کے رسول کا جنت میں درجہ کیا ہوگا اور صحابہ ان سے مل نہ سکیں گے۔ بلکہ جنت میں بھی اللہ انہیں محبت کرنے والوں کیساتھ جوڑ دے گا۔ رفاقت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو جنت میں ایک درجہ میں جمع کر دے گا، حالانکہ جنت میں ان کے اپنے درجات اور مقام الگ الگ تھے۔
اللہ سے جھگڑا
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم دنیا میں اپنا حق لینے کے لیے کیا جھگڑا کرتے ہیں، جو قیامت کے دن میرے مومن ولی بندے مجھ سے حق لینے کے لیے جھگڑیں گے۔ صحابہ نے پوچھا کہ وہ جھگڑا کیا ہوگا تو آقا علیہ السلام نے جواب دیا کہ جنتی جنت میں نہیں جائیں گے اور جھگڑا کریں گے کہ دنیا میں ہمارے کچھ دوست دوزخ کیوں بھیج دیئے گئے ہیں۔ یہ دنیا میں ہمارے ساتھ نمازیں پڑھتے تھے۔ نیک کام کرتے تھے۔ اعتکاف بیٹھتے تھے اور نیک عمل کرتے تھے۔ اللہ فرمائے گا کہ جن جن کو پہچانتے ہو دوزخ سے نکال کر جنت میں ساتھ لے جاو۔
رفاقت
جنت میں خونی رشتوں کا تعلق کوئی کام نہیں آئے گا، سوائے ان کے جنہوں نے اپنا تعلق متقین کے ساتھ قائم کر لیا ہوگا۔ اللہ فرمائے گا کہ میں اپنے وفاداروں کا خیال اس طرح رکھوں گا کہ جن کی نیکی چھوٹی بھی ہوگی تو اس کو بڑا کر دوں گا۔
قیامت کے دن ستر ہزار لوگ یا سات لاکھ بلا حساب و کتاب جنت میں داخل ہوں گے۔ ہر ایک بندہ اپنے ساتھ ستر ہزار لوگوں کو جنت میں اپنے ساتھ لے جائے گا۔ ان میں سے پہلا شخص اس وقت جنت میں نہیں جائے گا جب تک اس کی قطار کا آخری شخص جنت میں داخل نہ ہو جائے۔
صحبت
صحبت بڑی چیز ہے اور انسان کا رنگ بدل دیتی ہے۔ بندہ دنیا میں جس کے ساتھ جڑا ہو گا، تو اس پر وہی رنگ چڑھ جائے گا اور قیامت کو بھی اس کے ساتھ ہوگا۔ قیامت کے دن وہ لوگ ایک دوسرے کے ساتھ ہوں گے، جو دنیا میں بھی ساتھ رہتے تھے۔ اکھٹے کھاتے پیتے تھے اور ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے۔ قیامت والے دن اچھوں کی صحبت جنت میں لے جائے گی اور بری صحبت انہیں ان کے ساتھ لے جائے گی، جس کا ٹھکانہ دوزخ ہے۔
اللہ کی محبت
ایک دوسرے کی محبت ملے گی تو اللہ کی بارگاہ میں سرخرو ہوں گے۔ جو بھی تعلق جس سے قائم کریں تو اس تعلق کی بنیاد اللہ کی محبت بنا لیں۔ وہ لوگ جو میری محبت کی وجہ سے مل بیٹھتے ہیں اور ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میری محبت ان پر واجب ہو گئی۔ منہاج القرآن کے رفقاء ایک نسبت کی وجہ سے جڑے ہیں۔ جنہیں اللہ کی محبت اور معرفت و قربت کا درس ملتا ہے۔ اللہ سے محبت کرنے والے جب ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھیں گے تو ان پر اللہ کی رحمت ہوگی۔
تبصرہ