شہرِ اعتکاف 2006ء : چوتھا دن

(شہر اعتکاف سے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ایم ایس پاکستانی)

تحریکِ منہاج القرآن کے زیر اہتمام حرمین شریفین کے بعد دنیا کا سب سے بڑا اعتکاف

شہرِ اعتکاف کے چوتھے دن کا آغاز جب اذانِ فجر کے ساتھ ہوا تو مسجد کے ہال میں بڑی تعداد میں معتکفین کی تلاوت سے ماحول میں پاکیزگی اور سکون دیکھنے کو ملا۔ صبح 4 بجے سے ہی باقاعدگی سے تلاوت کرنے والے معتکفین اگلی صفوں میں آ بیٹھتے ہیں۔ تاہم قرآن مجید کے نسخوں کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے ایک بڑی تعداد اس وقت تلاوت نہیں کر سکی۔ نمازِ فجر کے بعد امام صاحب کی دعائیہ تسبیحات ایک پُرکیف اور روح پرور روحانی منظر پیدا کر دیتی ہیں۔ شیخ الاسلام کی تجویز کردہ ان تسبیحات میں سورۃ البقرہ سے منتخب آیاتِ کریمہ بھی شامل ہیں۔ دعائیہ انداز میں پڑھی جانے والی ان آیات کو پیش امام قاری محمد ظہیر احمد کی مغموم آواز اور بھی دل گزیں بنا دیتی ہے۔

نمازِ فجر کے بعد آرام کے وقت میں بھی معتکفین کی ایک بڑی تعداد مسجد کے صحن اور ہال میں انفرادی معمولات میں مشغول رہتی ہے۔ آج 12 بجے تنظیمی عہدیداران کی تربیتی نشست میں ارشاد حسین سعیدی نے خصوصی لیکچر دیا۔ اس موقع پر انہیں سننے کے لئے تنظیمی عہدیداران کے علاوہ معتکفین بھی کافی تعداد میں مسجد کے ہال میں موجود تھے۔

ظہر کی نماز کے بعد معمول کے مطابق تربیتی حلقہ جات ہوئے جبکہ عصر کے بعد فقہی سوالات کی نشست میں مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی کو سسنے کے لئے بھی ہزاروں معتکفین موجود تھے۔

عصر کی نماز کے بعد اعتکاف گاہ کے مرکزی دروازے پر شیخ الاسلام کے پرنسپل سیکرٹری جی ایم ملک اور PAT کے سیکرٹری جنرل انوار اختر ایڈووکیٹ مختلف طبقہ ہائے فکر کی شخصیات کی شیخ الاسلام کے ساتھ افطاری میں استقبالیہ کے لئے موجود تھے۔ معزز مہمانوں کی آمد کا سلسلہ 4:15 بجے شروع ہوا۔ سب سے پہلے ہاکی ٹیم کے سابق سٹار اولمپیئن خواجہ محمد جنید، قومی جونیئر ہاکی ٹیم کے کھلاڑی محمد مجاہد کے ساتھ آئے۔ بعد ازاں ٹیسٹ کرکٹر شاہد نذید اپنے بھائی فاروق نذیر کے ساتھ آئے۔ ان کی آمد کے بعد وکلا، ٹیکنوکریٹس، سیاستدانوں اور بالخصوص علماء کی آمد کا سلسلہ شروع ہوا۔

شام 5 بجے تمام وی آئی پی مہمانوں کے ساتھ دسترخوان اور کرسیاں سج چکی تھیں۔ قومی کرکٹرز و ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں کے ساتھ اداکار علی اعجاز اور دیگر طبقہ ہائے فکر کے معزز مہمان موجود تھے۔ شیخ الاسلام سوا پانچ بجے اپنے حجرہ سے باہر تشریف لائے تو تمام مہمانوں نے ان کا کھڑے ہو کر استقبال کیا۔ بعد ازاں شیخ الاسلام نے فرداً فرداً تمام مہمانوں کو گلے لگا کر خوش آمدید کہا۔ بالخصوص انہوں نے قومی کرکٹر سٹار فاسٹ باؤلر شاہد نذیر سے خصوصی محبت و شفقت کا اظہار کیا۔ انہیں گلے لگایا اور دعائیں دیں۔ شاہد نذیر کی شیخ الاسلام سے یہ پہلی ملاقات تھی۔

معزز مہمانوں میں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے سابق جسٹس حضرات کے علاوہ لاہور بار کونسل کے متعدد وکلاء بھی موجود تھے۔ شیخ الاسلام نے معزز مہمانوں کو شہرِ اعتکاف میں 20 ہزار سے زائد معتکفین کے بارے خصوصی بریفنگ دی۔ یہاں انہوں نے اپنے یونیورسٹی کے کلاس فیلوز سے تعلیمی یادیں بھی تازہ کیں۔ افطاری کے وقت سب شرکاء نے شیخ الاسلام کے ساتھ مل کر افطار کی اجتماعی دعا مانگی۔ یہاں ایک پُرتکلف افطار ڈنر کا اہتمام تھا۔ جہاں سے فارغ ہو کر تمام مہمانوں نے مسجد کے ہال میں پہلی صف میں نمازِ مغرب ادا کی۔ فرض نماز کے بعد شیخ الاسلام نے مہمانوں کو کھڑا کر کے انہیں معتکفین کا ٹھاٹیں مارتا سمندر دکھایا۔ نمازِ مغرب کے بعد معزز مہمانوں کو شیخ الاسلام نے خود اعتکاف گاہ کا دورہ کروایا۔ اس موقع پر معتکفین کی بڑی تعداد شیخ الاسلام کو اپنے درمیان پا کر استقبالی نعرے بلند کرتی رہی۔ بعد ازاں شیخ الاسلام نے تمام مہمانوں کو الوداع کیا۔

افطار ڈنر سے قبل قومی کرکٹ و ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں کو جب اعتکاف گاہ کا وزٹ کرایا گیا تو معتکفین میں سے پرستاروں ایک بڑی تعداد شاہد نذیر اور خواجہ جنید سے آٹوگراف لیتی رہی۔ شیخ الاسلام سے خصوصی ملاقات کے بعد شاہد نذیر اور خواجہ جنید نے شہرِ اعتکاف میں خصوصی خطاب سننے کی خواہش کا اظہار کیا۔

نمازِ عشاء کی ادائیگی کے فوراً بعد 9:10 بجے شیخ الاسلام سٹیج پر تشریف لے آئے۔ اس موقع پر یہاں خطاب سے قبل تقریبِ تقسیمِ انعامات منعقد ہوئی، جس میں تحریک کے مرکز اور دنیا بھر میں اعلی خدمات دینے والوں کو ایوارڈز، اسناد اور تمغہ جات سے نوازا گیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے بتایا کہ ان ایوارڈ یافتگان کا فیصلہ تنظیمات اور کارکنان کی طرف سے ملنے والی آراء کی روشنی میں کیا گیا ہے۔

ایوارڈ تقریب کے بعد "مرحلہء قبر کی تیاری" کے موضوع پر شیخ الاسلام کا خصوصی خطاب ہوا۔ انہوں نے کہا کہ موت اللہ تعالی سے ملاقات کا نام ہے اور قیامت کا مرحلہء اولی ہے۔ یہ زندگی فقط فتنہ و آزمائش ہے۔ ہمیں اس آزمائش میں سرخرو ہونے کے لئے آخرت کی تیاری کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبر میں انسان کے نیک اعمال اس کے محافظ بن جائیں گے۔ قبر میں فرشتے سوال و جواب کے لئے آئیں تو مؤمن کے اردگرد اس کے نیک اعمال محافظ بن کر اس کے کھڑے ہو جائیں گے۔ آج ہمیں دنیا میں نیک اعمال اور حسنِ سلوک سے اپنا سفرِ آخرت بہتر کرنا ہو گا۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ آج امتِ مسلمہ کے ایک گروہ کا عقیدہ صرف توسل اور شفاعت سے وابستہ ہو کر رہ گیا ہے، اس کے لئے انہوں نے (الا ماشاء اللہ) اپنے اعمال کی تیاری نہیں کی ہے۔ آج ہمارے اعمال کمزور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سچے امتی صرف وہی ہیں جن کا عقیدہء عشقِ رسول پختہ اور اعمال کی کثرت ہو۔ دونوں چیزوں کو جمع کرنا اصل دین ہے اور اس کے بعد اللہ کی رحمت اور بخشش کی امید رکھنا جائز ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا میں ہماری سنگتوں اور دوستیوں کا معیار عارضی ہے۔ ہماری یہ دوستیاں اور رشتے سب عارضی ہیں۔ دنیا میں ہمارے قریبی جاننے والے صرف قبر تک چھوڑ کر واپس تک چھوڑ کر واپس آ جائیں گے۔ اس لئے لوگو! آج ایسی دوستیاں اور سنگیں اختیار کرو جو قبر میں کام آ سکیں۔ آج ہم میں حسد، بغض، کینہ، چغلی، عناد، غصہ، تلخیاں اور دیگر اخلاقی برائیاں بکثرت موجود ہیں۔ ہمیں اپنی سنگتوں کے معیار تبدیل کرنا ہوں گے۔ انہوں نے قرآن مجید سورۃ القمر کی پہلی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ہماری زندگی کا سورج غروب ہونے کے قریب ہے۔ ہمارے پاس مہلت بہت کم رہ گئی ہے۔ نجانے کب مالکِ حقیقی کا بلاوا آ جائے۔ لہذا ہمیں موت کے بعد قبر سے شروع ہونے والی "قیامتِ اولی" کے لئے خود کو تیار کرنا ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قیامت کے ایک دن کے مقابلہ میں یہ دنیا کی پوری اندگی ایک لمحہ اور ایک پل ہے۔ ہم دنیا کے ایک لمحہ و پل کی آسائشوں کے لئے اپنی آخرت کو قربان کر رہے ہیں۔ شیخ الاسلام کا خطاب شب 1:30 بجے ختم ہوا۔ یوں شہرِ اعتکاف کا چوتھا دن بھی اِختتام پذیر ہو گیا۔

چوتھے دن کی جھلکیاں

  • نمازِ تراویح ختم ہونے پر شیخ الاسلام اپنے حجرہ میں جانے کی بجائے سٹیج پر تسریف لے آئے۔
  • سٹیج کے سامنے مختص جگہ پر گوشہء درود کے معتکفین کے ساتھ فریدِ ملت ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ریسرچ اسکالرز کو بھی خصوصی طور پر بٹھایا گیا۔
  • منہاج پروڈکشنز کی ٹیم کے ایک کیمرہ مین سے معتکفین بار بار شیخ الاسلام کا خطاب Qtv پر براہِ راست نشر ہونے کے حوالے سے دریافت کرتے رہے۔
  • "آج ہم ان کے انتظامات سے پہلے آ گئے ہیں"، شیخ الاسلام نے منہاج پروڈکشنز کی ریکارڈنگ ٹیم کے بارے میں سٹیج پر بیٹھنے کے بعد پہلا جملہ کہا۔
  • شیخ الاسلام نے بتایا کہ قاری پروفیسر مشتاق انور کو میں نے روزانہ تلاوت کرنے کا کہا جس کے بعد وہ آج خوشاب سے دوبارہ لاہور کا سفر طے کر کے یہاں پہنچے ہیں۔
  • شیخ الاسلام قاری مشتاق انور کو دورانِ تلاوت خود تلاوت کر کے قرآنِ مجید پڑھنے کا مختلف طریقہ بتاتے رہے۔
  • ناظم اعلی نے تقریبِ ایوارڈز و انعامات کی کمپیئرنگ کرتے ہوئے بتایا کہ آج 17 اکتوبر کو تحریکِ منہاج القرآن کا 26 واں یومِ تاسیس ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج منہاج القرآن دنیا کی سب سے بڑا نیٹ ورک رکھنے والی تحریک بن گئی ہے۔
  • پاکستان میں سے ماسٹر طارق محمود (مریدکے) کو پہلی سند دی گئی۔
  • فریدِ ملت ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے 16 اسکالرز کو سندِ حسنِ کارکردگی دی گئی۔
  • تاج الدین کالامی اور حافظ محمد ظہیر اسنادی (منہاجینز) کو دو، دو اسناد دی گئیں۔
  • عرفان القرآن پراجیکٹ پر کام کرنے والے 8 افراد کو مختلف کیٹیگریز میں اسناد دی گئیں۔
  • حکیم محمد یونس اور محمد اکرم کاتب (منہاجین) کے بارے میں شیخ الاسلام نے بتایا کہ یہ دونوں 1980ء سے مرکز پر اپنی خدمات ادا کر رہے ہیں۔
  • حاجی منظور حسین مشہدی کے بارے میں شیخ الاسلام نے بتایا کہ انہوں نے 1980ء میں جامع مسجد منہاج القرآن ماڈل ٹاؤن کی ساری تعمیر خود اپنی جیب سے کروائی۔
  • سکواڈرن لیڈر عبدالعزیز کے بارے میں شیخ الاسلام نے بتایا کہ میں نے ان کا نام شیخ عبدالعزیز دباغ رکھ دیا ہے۔
  • ڈاکٹر علی اکبر الازہری (منہاجین) کے بارے میں شیخ الاسلام نے بتایا کہ "یہ مشن کا اثاثہ ہیں" انہیں ڈاکٹریٹ کی ڈگری (PhD) کی تکمیل پر 50,000 روپے انعام دینے کا اعلان کیا گیا، جسے انہوں نے گوشہء درود کو دینے کا اعلان کیا۔ تاہم شیخ الاسلام نے انہیں یہ رقم واپس کر دی۔
  • نظامتِ دعوت کو ملک بھر میں دروسِ قرآن کے شاندار اِنعقاد پر مشترکہ شیلڈ دی گئی، جو محمد نصیر صدیقی (منہاجین) نے وصول کی۔
  • محمد اجمل قادری (منہاجین) کی شہادت پر ان کے والد محترم کو "تمغہء حسین" دیا گیا۔
  • "شارحِ فکرِ قائد" ڈاکٹر طاہر حمید تنولی کو "تمغہء رازی" ملا۔
  • کرنل (ر) محمد احمد اور علامہ شاہد لطیف قادری (منہاجین) کو مشن کی مالی خدمات پر "تمغہء فرید" دیا گیا۔
  • کرنل (ر) محمد احمد اور حاجی جاوید اقبال قادری کے بارے میں شیخ الاسلام نے بتایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جن پر میں مالی معاملات کے بارے اندھا اعتماد کرتا ہوں۔
  • شیخ اللہ رکھا مرحوم کی وفات پر ان کے بیٹے نے "تمغہء فرید" وصول کیا۔
  • علامہ رانا محمد ادریس قادری (منہاجین) کو نظامتِ دعوت میں شاندار خدمات پر "تمغہء امتیاز" دیا گیا۔
  • فضل حسین اعوان کو اوورسیز کی شاندار خدمات پر "تمغہء خدمت" دیا گیا۔
  • محمد طاہر اقبال (منہاجین) کی شہادت پر ان کے والد کو تمغہ دیا گیا۔
  • حاجی شمشاد احمد (لودھراں) کو دیرینہ خدمات پر "تمغہء ایثار" دیا گیا۔
  • شریعہ کالج سے میاں محمد عباس نقشبندی (منہاجین) کو خصوصی شیلڈ دی گئی۔
  • بیرونِ ممالک تنظیمات کو دیئے گئے ایوارڈز میں برطانیہ پہلے نمبر پر اور ڈنمارک دوسرے نمبر پر رہا۔
  • چودھری محمد سرور نے ڈنمارک تنظیم کے تمام ایوارڈز ایک ہی بار وصول کئے۔
  • محمد صادق قریشی (منہاجین) کو بیرونِ ملک (کینیڈا) شاندار خدمات پر "ستارہء امتیاز" دیا گیا، جو ان کی جگہ دوسرے ساتھی نے وصول کیا۔
  • شہزاد شفیع مرحوم کو برطانیہ میں شاندار خدمات پر "ستارہء امتیاز" دیا گیا، جو ڈائریکٹر نظامتِ امورِ خارجہ نجم الثاقب نے وصول کیا۔ یہ نشانِ منہاج کا دوسرا اعزاز تھا۔
  • مخدوم تنویر احمد قریشی شہید کا اعلان شدہ "نشانِ منہاج" ان کے بھائی نوید احمد قریشی نے وصول کیا۔ شیخ الاسلام نے بتایا کہ وہ مشن کا دماغ اور اثاثہ تھے۔ اللہ رب العزت انہیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔ (آمین)
  • جی ایم ملک کے لئے شیخ الاسلام نے خصوصی طور پر "کرو ایوارڈ" کا اعلان فرمایا۔
  • ایوارڈ اور تقسیم اسناد کی تقریب ایک گھنٹہ تک جاری رہی۔
  • ناظم میڈیا ڈاکٹر شاہد محمود کے لئے خصوصی ایوارڈ کا اعلان کیا گیا، جو بعد میں انہیں دیا جائے گا۔
  • شیخ الاسلام کے خطاب سے قبل نیوز ایجنسیوں اور میڈیا کے فوٹوگرافرز تصاویر بناتے رہے۔
  • ایوارڈز تقریب کے باعث شیخ الاسلام کا خطاب 11 بجے شروع ہوا۔
  • "مجھے اگر موقع ملے تو میں علماء کے جوتے پالش کیا کروں، سر پر رکھا کروں"، یہ بات شیخ الاسلام نے منہاج علماء کونسل کے مدعو علماء کی آمد پر خوش آمدید کے لئے کہی۔
  • نمازِ ظہر کے بعد ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے اعلان کیا کہ تمام معتکفین کمپیوٹرائزڈ رجسٹریشن کے فارم جمع کروا دیں۔ ان میں سے ایک خوش نصیب کو عمرہ کا ٹکٹ، 100 کو عرفان القرآن اور 20 معتکفین کو شیخ الاسلام کے ساتھ ان کے حجرہ میں مصافحہ کرنے کا موقع ملے گا۔
  • پانی کی ٹربائینیں خراب ہونے کی وجہ سے اعتکاف گاہ کی مغربی سمت واقع واش رومز اور وضو والی جگہ پر پانی کی قلت رہی۔ چنانچہ ہنگامی حالت میں پانی کے بڑے ٹینکر منگوائے گئے۔
  • شریعہ کالج کے حلقہ میں گرمی کی شدت کم کرنے کے لئے 5 ایئر کولرز بھی لگائے گئے۔

تبصرہ