شیخ حماد مصطفیٰ المدنی القادری کا شہرِ اِعتکاف میں تیسرے روز کی نشت سے ’’راہِ محبت و شوق میں تعلق باللہ کے مختلف زاویے اور راستے‘‘ کے موضوع پر خطاب
شیخ حماد مصطفیٰ المدنی القادری نے شہرِ اعتکاف میں شریک ہزاروں معتکفین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تصوف کا آغاز اور ابتداء راہِ شوق و محبت سے ہوتی ہے اور کاملین کا یہ طریقہ ہے کہ وہ نہ صرف خود راہِ شوق و محبت سے گزرتے ہیں، بلکہ اس راہِ عشق، محبت، جستجو، آرزو، تقویٰ و پرہیزگاری، قناعت، زہد و ورع سے اپنے پاس بیٹھنے والوں کو بھی گزارتے ہیں۔ اگر تصوف کی تعلیمات اور صوفیاء کی جملہ کُتب و رسائل کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ ان کُتب کا آغاز راہِ محبت و شوق سے ہوتا ہے۔ یہ سفر کبھی بیابان اور بنجر زمین کا ہوتا ہے اور کبھی ویران صحراؤں کا ہوتا ہے۔ کبھی یہ سفر غیر آباد بستیوں اور قریوں کا ہوتا ہے۔ جوں جوں سالک اِس سفرِ عشق و محبت میں آگے بڑھتا جاتا ہے، یہ سفر بیابان اور بنجر زمین سے رفتہ رفتہ سر سبز و شاداب باغات کی طرف چلا جاتا ہے۔ اِس سفر کا نقطۂ کمال یار کی گلیوں میں پہنچ کر ہوتا ہے۔ ہم نے اِسی راہِ محبت و شوق کا مسافر بننا ہے اور اِسی راہ پر گامزن رہنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقام، کیفیت اور حال یہ ہے کہ ہم آسودگی و سہولت کی زندگی
بسر کررہے ہیں، جب کہ دعویٰ یہ کرتے ہیں کہ ہم خدا کو تلاش کررہے ہیں۔ اولیاء و صوفیاء
اور کاملین خدا کی تلاش کے لیے خلوت نشین ہوتے تھے اور جنگلوں و بیابانوں میں زندگیاں
گزارتے تھے؛ لیکن آج کے دور میں اگر ہم نے اللہ رب العزت کو پانا ہے تو ہمیں اپنے دلوں
کو خلوت گاہ بنانا ہوگا اور حضور سیدی شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ کی اِن 10
دنوں کی صحبت سے خوب فیض سمیٹنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کو 2 آنکھیں بہت پسند ہیں اور دوزخ کی آگ ان 2 آنکھوں کو مس نہیں
کرسکتی ہے: ایک آنکھ جو خشیتِ اِلٰہی میں روتی ہے اور دوسری وہ آنکھ جو یادِ الٰہی
میں راتوں کو جاگتی ہے۔ اللہ رب العزت کے حضور جب بندہ اُس کی خشیت، مشیئت، عشق، محبت
اور معرفت میں خود کو جلا دیتا ہے اور فنا کر دیتے ہیں، تو پھر اللہ رب العزت فرشتوں
سے فرماتا کہ گواہ ہوجاؤ میں نے اُسے بخش دیا ہے۔ اللہ رب العزت اُنہی لوگوں کو اپنے
طرف آنے والے راستے کی ہدایت عطا فرماتا ہے جو لوگ اُس کی طرف جانے کے لیے مجاہدہ و
ریاضت اور محنت و مشقت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اللہ رب العزت کا قرب و معیت اور وصال حاصل کرنے کا ایک راستہ نہیں بلکہ متعدد راستے ہیں اور یہی سلوک و تصوف کے متعدد طُرق ہیں۔ کسی جماعت، گروہ یا قوم کو جو بھی نعمت عطا ہونا ہوتی ہے وہ نعمت اس قوم کے راہ نُما، لیڈر اور راہ بَر کی وساطت سے ملنا ہوتی ہے۔ تحریک کے جملہ رفقاء و وابستگان اور ذمہ داران و کارکنان کے لیے ضروری پیغام ہے کہ حضور شیخ الاسلام کی صحبت و سنگت اور مجلس میں ہمہ وقت بیٹھے رہیں تاکہ اللہ رب العزت نے ہمیں جو ایک واسطہ و وسیلہ عطا کیا ہے ہم اس سے جڑے رہیں اور رب کے اس چشمۂ ہدایت سے اپنے لیے ہدایت کا ساماں کرتے رہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم شہرِ اِعتکاف میں حضور قدوۃ الاولیاء سیدنا طاہر علاؤ الدین اور حضور شیخ الاسلام کی بارگاہ میں خود نہیں آئے بلکہ کسی نے ہمیں بلایا ہے۔ یاد رکھیں! خدا کی بارگاہ سے وارفتگی، قرب اور وصال تب تک نہیں ملتا جب تک خدا یہ توفیق عطا نہ کر دے۔ حضور قدوۃ الاولیاء سیدنا طاہر علاؤالدین القادری الگیلانی کی نسبت اور سنگت میں ہم شہرِ اعتکاف کی اس بستی میں اللہ رب العزت کے ذکر، یاد، تلاش، آرزو، جستجو میں گم ہوئے۔ اللہ رب العزت ہم سب کا یہاں جمع ہونا اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔
تبصرہ