شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری دامت برکاتہم العالیہ نے شہر اعتکاف کی دوسری نشست میں شریک ہزاروں معتکفین و معتکفات سے خطاب کیا۔
نشست سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خدا تک رسائی کا طریقہ، تحقیق ہے اور تحقیق کے لیے انسان کو قرآن مجید میں غوطہ زنی کرنی پڑتی ہے۔ اگر کوئی اُس حسنِ مطلق کی تلاش میں سرگرداں ہو اور اس تلاش کے تمام مطلوبہ تقاضے پورے کرے تو اس کا پتہ لازمی مل جاتا ہے اور اُس تک رسائی نصیب ہوجاتی ہے۔ ایمان والوں کو لمحہ بہ لمحہ ایسے اِہتمام کی ضرورت ہوتی ہے جو ان کے ایمان میں اضافے کا باعث بنتی رہے۔ ایمان پر جتنی شدت کے حملے ہورہے ہیں، اس کے بچاؤ کے لیے کوشش بھی اتنی شدت کی ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں ایمان کو کمزور کرنے کے عوامل بے شمار ہیں۔ موبائل فون اس کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ ہدایت پا لینے کے بعد بھی ہدایت کی ضرورت باقی رہتی ہے۔ ایمان کی دولت نصیب ہونے کے بعد بھی ایمان کو پختہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ میری کوشش ہے کہ ملک و ملت اور اُمت کے سرمائے کی مانند اپنے نوجوانوں کو لادینیت کے فتنے سے بچایا جائے اور ان کے اَخلاق و کردار کی حفاظت کی جائے۔ ایمان کو حاصل کرنے اور ایمان کو بچانے کےلیے ہماری کوئی شعوری کوشش نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج کی نوجوان نسل بکھرے ہوئے تنکوں کی مانند ہے جسے تھوڑی سی ہوا کہیں بھی لے جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا پہلے شفا خانے ہوتے تھے، اب بدقسمتی سے مرض خانے کھل گئے ہیں۔ آن لائن گروپس بن گئے ہیں جنہیں ex-Muslims کا نام دیا گیا ہے۔ وہ دہریت کے online گروپس چلا رہے ہیں، ان کی اپنی زندگیوں میں بے شمار کجیاں ہیں اور وہ خود راہِ ہدایت پر نہیں ہیں۔ ایمان کا بچاؤ قرآن کے ذریعے ممکن ہے اور اس بچاؤ کیلئے اچھی سنگت اور صحبت لازم ہے۔ القرآن: ’’وہ لوگ جنہوں نے محنت کر کے ہدایت پالی تھی اللہ نے انہیں مزید ہدایت عطا فرما دی ہے۔‘‘ جو رب سے ملاقات رکھتے ہیں، ان سے ملاقات و تعلقات اُستوار رکھنا ہمیں اُس ملاقات کی کچھ تجلیات، اثرات اور کیفیات دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی پانے کے لیے دنیا کو دل سے نکالنا ہوتا ہے۔ جس دل سے دنیا نکل جائے گی اس دل میں سلامتی آجائے گی۔ اگر آپ اُس سے جڑے رہیں اور دنیا کو بھی اپنے دل میں سموئے رکھیں تو سلامتی نہیں آتی۔ اللہ سے ملاقات کے لیے دل کو دنیا سے مستغنی کرنے کی ضرورت ہے۔ جب تک دل میں دنیا کا حرص، لالچ، رغبت اور تڑپ قائم رہے گی اور دل دنیا سے جڑا رہے گا، اُس وقت تک وہ مولا سے جڑ نہیں سکتا۔ کسی کے وصل کے لیے فصل ضروری ہوتی ہے۔ کہیں سے کٹو گےتو کہیں جڑو گے۔ اِس مادی دنیا سے دل کٹے گا تو اللہ سے جڑنے کا راستہ آسان ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اللہ والے کہا کرتے تھے کہ اللہ کی صحبت اور مجلس میں بیٹھا کرو۔ اگر ایسا نہ کر سکو تو کم از کم ان لوگوں کی خدمت میں ضرور بیٹھا کرو جو اللہ کی مجلس میں بیٹھنے والے ہیں۔ اپنی نمازوں کو رب سے ملاقات کا ذریعہ بناؤ۔ عبادات میں حسن پیدا کرتے ہوئے اپنے رب سے اپنی دوری کو ختم کرو۔
تبصرہ