نمازِ تراویح اور اس کی تعدادِ رکعات

1. عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِيْنَ رضي اﷲ عنها: أَنَّ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم صَلَّی ذَاتَ لَيْلَةٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَصَلَّی بِصَلَاتِهِ نَاسٌ، ثُمَّ صَلَّی مِنَ الْقَابِلَةِ، فَکَثُرَ النَّاسُ، ثُمَّ اجْتَمَعُوا مِنَ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ، فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم، فَلَمَّا أَصْبَحَ، قَالَ: قَدْ رَأَيْتُ الَّذِي صَنَعْتُمْ، وَلَمْ يَمْنَعْنِي مِنَ الْخُرُوْجِ إِلَيْکُمْ إِلَّا أَنِّي خَشِيْتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَيْکُمْ، وَ ذَلِکَ فِي رَمَضَانَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَ هَذَا لَفْظُ الْبُخَارِيِّ.

وَ زَادَ ابْنُ خُزَيْمَةَ وَابْنُ حِبَّانَ: وَ کَانَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يُرَغِّبُهُمْ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَ بِعَزِيْمَةِ أَمْرٍ فَيَقُولُ: مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيْمَانًا وَ احْتِسَابًا غُفِرَلَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ، فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم فَکَانَ الْأَمْرُ کَذَلِکَ فِي خِلَافَةِ أَبِي بَکْرٍ رضي اﷲ عنه وَ صَدْرًا مِنْ خِلَافَةِ عُمَرَ رضي اﷲ عنه حَتَّی جَمَعَهُمْ عُمَرُ رضي اﷲ عنه عَلَی أُبِّيِ بْنِ کَعْبٍ وَ صَلَّی بِهِمْ فَکَانَ ذَلِکَ أَوَّلُ مَا اجْتَمَعَ النَّاسُ عَلَی قِيَامِ رَمَضَانَ.

و أخرجه العسقلاني في ’’التلخيص‘‘: أَنَّهُ صلی الله عليه وآله وسلم صَلَّی بِالنَّاسِ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً لَيْلَتَيْنِ فَلَمَّا کَانَ فِي اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ اجْتَمَعَ النَّاسُ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ ثُمَّ قَالَ مِنَ الْغَدِ: خَشِيْتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَيْکُمْ فَلَا تَطِيْقُوهَا.

’’اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسجد میں (نفل) نماز پڑھی تو لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی. پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اگلی رات نماز پڑھی تو اور زیادہ لوگ جمع ہوگئے پھر تیسری یا چوتھی رات بھی اکٹھے ہوئے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی طرف تشریف نہ لائے۔ جب صبح ہوئی تو فرمایا: میں نے دیکھا جو تم نے کیا اور مجھے تمہارے پاس (نماز پڑھانے کے لئے) آنے سے صرف اس اندیشہ نے روکا کہ یہ تم پر فرض کر دی جائے گی۔ اور یہ رمضان المبارک کا واقعہ ہے۔‘‘

امام ابن خزیمہ اور امام ابن حبان نے ان الفاظ کا اضافہ کیا: اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں قیام رمضان (تراویح) کی رغبت دلایا کرتے تھے لیکن حکماً نہیں فرماتے تھے چنانچہ (ترغیب کے لئے) فرماتے کہ جو شخص رمضان المبارک میں ایمان اور ثواب کی نیت کے ساتھ قیام کرتا ہے تو اس کے سابقہ تمام گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال مبارک تک قیام رمضان کی یہی صورت برقرار رہی اور یہی صورت خلافت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور خلافت عمر رضی اللہ عنہ کے اوائل دور تک جاری رہی یہاں تک کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں جمع کر دیا اور وہ انہیں نماز (تراویح) پڑھایا کرتے تھے لہٰذا یہ وہ ابتدائی زمانہ ہے جب لوگ نماز تراویح کے لئے (باجماعت) اکٹھے ہوتے تھے۔‘‘

اور امام عسقلانی نے ’’التلخیص‘‘ میں بیان کیا ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو دو راتیں 20 رکعت نماز تراویح پڑھائی جب تیسری رات لوگ پھر جمع ہوگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی طرف (حجرہ مبارک سے باہر) تشریف نہیں لائے۔ پھر صبح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مجھے اندیشہ ہوا کہ (نماز تراویح) تم پر فرض کر دی جائے گی لیکن تم اس کی طاقت نہ رکھوگے۔‘‘

الحدیث رقم 1: اخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب: التہجد، باب: تحریض النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم علی صلاۃ اللیل والنوافل من غیر ایجاب، 1 / 380، الرقم: 1077، و في کتاب: صلاۃ التروایح، باب: فضل من قام رمضان، 2 / 708، الرقم: 1908، و مسلم في الصحیح، کتاب: صلاۃ المسافرین و قصرھا، باب: الترغیب في قیام رمضان و ھو التراویح، 1 / 524، الرقم: 761، و ابو داود في السنن، کتاب: الصلاۃ، باب: في قیام شہر رمضان، 2 / 49، الرقم: 1373، والنسائي في السنن، کتاب: قیام اللیل و تطوع النہار، باب: قیام شہر رمضان، 3 / 202، الرقم: 1604، و في السنن الکبری، 1 / 410، الرقم: 1297، و مالک في الموطا، کتاب: الصلاۃ في رمضان، باب: الترغیب في الصلاۃ في رمضان، 1 / 113، الرقم: 248، و احمد بن حنبل في المسند، 6 / 177، الرقم: 25485، و ابن حبان في الصحیح، 1 / 353، الرقم: 141، و ابن خزیمۃ في الصحیح، 3 / 338، الرقم: 2207، و عبد الرزاق في المصنف، 3 / 43، الرقم: 4723، والبیہقي في السنن الکبری، 2 / 492، الرقم: 4377، و في السنن الصغری، 1 / 480، الرقم: 486، والعسقلاني في تلخیص الحبیر، 2 / 21۔

2. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي اﷲ عنه، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم فَإِذَا أُنَاسٌ فِي رَمَضَانَ يُصَلُّونَ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ: مَا هَؤُلَاءِ؟ فَقِيْلَ: هَؤُلَاءِ نَاسٌ لَيْسَ مَعَهُمْ قُرْآنٌ وَ أُبِيُّ بْنُ کَعْبٍ يُصَلِّي وَ هُمْ يُصَلُّونَ بِصَلَاتِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم : أَصَابُوا وَ نِعْمَ مَا صَنَعُوا.

رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَ ابْنُ خَزَيْمَةَ وَ ابْنُ حِبَّانَ وَ الْبَيْهَقِيُّ.

وَ فِي رِوايَةٍ لِلْبَيْهَقِيِّ: قَالَ: قَدْ أَحْسَنُوا أَوْ قَدْ أَصَابُوا وَلَمْ يَکْرَهْ ذَلِکَ لَهُمْ.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرمایا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (حجرہ مبارک سے) باہر تشریف لائے تو رمضان المبارک میں لوگ مسجد کے ایک گوشہ میں نماز پڑھ رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ کون ہیں؟ عرض کیا گیا: یہ وہ لوگ ہیں جنہیں قرآن پاک یاد نہیں اور حضرت ابی بن کعب نماز پڑھتے ہیں اور یہ لوگ ان کی اقتداء میں نماز پڑھتے ہیں تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: انہوں نے درست کیا اور کتنا ہی اچھا عمل ہے جو انہوں نے کہا کیا۔‘‘

اور بیہقی کی ایک روایت میں ہے فرمایا: انہوں نے کتنا احسن اقدام یا کتنا اچھا عمل کیا اور ان کے اس عمل کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ناپسند نہیں فرمایا۔‘‘

الحدیث رقم 2: اخرجہ ابوداود في السنن، کتاب: الصلاۃ، باب: في قیام شہر رمضان، 2 / 50، الرقم: 1377، وابن خزیمۃ في الصحیح، 3 / 339، الرقم: 2208، وابن حبان في الصحیح، 6 / 282، الرقم: 2541، والبیہقي في السنن الکبری، 2 / 495، الرقم: 4386۔ 4388، والہیثمي في موارد الظمآن، 1 / 230، الرقم: 921، و ابن عبدالبر في التمھید، 8 / 111، و ابن قدامۃ في المغني، 1 / 455۔

3. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي اﷲ عنه قَالَ: کَانَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم ، يُرَغِّبُ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ، مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَ بِعَزِيْمَةٍ، فَيَقُولُ: مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيْمَانًا وَ احْتِسَابًا، غُفِرَلَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ. فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم، وَالْأَمْرُ عَلَی ذَلِکَ، ثُمَّ کَانَ الْأَمْرُ عَلَی ذَلِکَ فِي خِلَافَةِ أَبِي بَکْرٍ وَ صَدْرًا مِنْ خِلَافَةِ عُمَرَ عَلَی ذَلِکَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَ هَذَا لَفْظُ مُسْلِمٍ.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز تراویح پڑھنے کی رغبت دلایا کرتے تھے لیکن حکماً نہیں فرماتے تھے چنانچہ فرماتے کہ جس نے رمضان المبارک میں حصول ثواب کی نیت سے اور حالتِ ایمان کے ساتھ قیام کیا تو اس کے سابقہ (تمام) گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال مبارک تک نمازِ تراویح کی یہی صورت برقرار رہی اور خلافت ابوبکر رضی اللہ عنہ میں اور پھر خلافت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے شروع تک یہی صورت برقرار رہی۔‘‘

الحدیث رقم 3: اخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب: صلاۃ التروایح، باب: فضل من قام رمضان، 2 / 707، الرقم: 1905، و مسلم في الصحیح، کتاب: صلاۃ المسافرین و قصرھا، باب: الترغیب في قیام رمضان و ھو التراویح، 1 / 523، الرقم: 759، والترمذي في السنن، کتاب: الصوم عن رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، باب: الترغیب في قیام رمضان وما جاء فیہ من الفضل، 3 / 171، الرقم: 808، وقال ابو عیسی: ھذا حدیث حسن صحیح، و ابو داود في السنن، کتاب: الصلاۃ، باب: في قیام شہر رمضان، 2 / 49، الرقم: 1371، والنسائي في السنن، کتاب: الصیام، باب: ثواب من قام رمضان و صامہ ایمانا و احتسابا، 4 / 154، الرقم: 2192، ومالک في الموطا، کتاب: الصلاۃ في رمضان، باب: الترغیب في الصلاۃ في رمضان، 1 / 113، الرقم: 249، و احمد بن حنبل في المسند، 2 / 281، الرقم: 7774، ، و ابن خزیمۃ في الصحیح، 3 / 338، الرقم: 2207، و ابن حبان في الصحیح، 1 / 353، الرقم: 141، و عبد الرزاق في المصنف، 4 / 258، الرقم: 7719، والبیہقي في السنن الکبری، 2 / 493، الرقم: 4378، والطبراني في المعجم الاوسط، 9 / 120، الرقم: 9299۔

4. عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِالْقَارِيِّ أَنَّهُ قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ هُرَيْرَةَ رضي اﷲ عنه لَيْلَةً فِي رَمَضَانَ إِلَی الْمَسْجِدِ، فَإِذَا النَّاسُ أَوْزَاعٌ مُتَفَرِّقُوْنَ يُصَلِّي الرَّجُلُ لِنَفْسِهِ، وَ يُصَلِّي الرَّجُلُ فَيُصَلِّي بِصَلَا تِهِ الرَّهْطُ، فَقَالَ عُمَرُ هُرَيْرَةَ رضي اﷲ عنه: إِنِّي أَرَی لَوْ جَمَعْتُ هَؤُلَاءِ عَلَی قَارِيئٍ وَاحِدٍ لَکَانَ أَمْثَلَ، ثُمَّ عَزَمَ فَجَمَعَهُمْ عَلَی أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ، ثُمَّ خَرَجْتُ مَعَهُ لَيْلَةً أُخْرَی وَالنَّاسُ يُصَلُّوْنَ بِصَلاَةِ قَارِئِهِمْ، قَالَ عُمَرُ هُرَيْرَةَ رضي اﷲ عنه: نِعْمَ الْبِدْعَةُ هَذِهِ، وَالَّتِي يَنَامُوْنَ عَنْهَا أَفْضَلُ مِنَ الَّتِي يَقُوْمُوْنَ، يُرِيْدُ آخِرَ اللَّيْلِ، وَکَانَ النَّاسُ يَقُوْمُوْنَ أَوَّلَهُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَ مَالِکٌ.

’’حضرت عبدالرحمن بن عبد القاری روایت کرتے ہیں: میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رمضان کی ایک رات مسجد کی طرف نکلا تو لوگ متفرق تھے کوئی تنہا نماز پڑھ رہا تھا اور کسی کی اقتداء میں ایک گروہ نماز پڑھ رہا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میرے خیال میں انہیں ایک قاری کے پیچھے جمع کر دوں تو اچھا ہو گا پس آپ رضی اللہ عنہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پیچھے سب کو جمع کر دیا، پھر میں ایک اور رات ان کے ساتھ نکلا اور لوگ ایک امام کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے (ان کو دیکھ کر) فرمایا: یہ کتنی اچھی بدعت ہے، اور جو لوگ اس نماز (تراویح) سے سو رہے ہیں وہ نماز ادا کرنے والوں سے زیادہ بہتر ہیں اور اس سے ان کی مراد وہ لوگ تھے (جو رات کو جلدی سو کر) رات کے پچھلے پہر میں نماز ادا کرتے تھے اور تراویح ادا کرنے والے لوگ رات کے پہلے پہر میں نماز ادا کرتے تھے۔‘‘

الحدیث رقم 4: اخرجہ البخاری فی صحیح، کتاب: صلاۃ التراویح، باب: فضل من قام رمضان، 2 / 707، الرقم: 1906، ومالک فی الموطا، کتاب: الصلاۃ فی رمضان، باب: الترغیب في الصلاۃ في رمضان، 1 / 114، الرقم: 650، و ابن خزیمۃ فی الصحیح، 2 / 155، الرقم: 155، و عبدالرزاق فی المصنف، 4 / 258، الرقم: 7723، و البیہقی فی السنن الکبری، 12، 493، الرقم: 4378، و فی شعب الایمان، 3 / 177، الرقم: 3269۔

5. عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍص، عَنْ رَسُولِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم أَنَّهُ ذَکَرَ شَهْرَ رَمضَانَ فَفَضَّلَهُ عَلَی الشُّهُورِ، وَ قَالَ: مَنْ قَامَ رًَمَضَانَ إِيمَانًا واحْتِسَاباً خَرَجَ مِنْ ذُنُوبِهِ کَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ. رَوَاهُ النَّسَائِيُّ.

وَ فِي رِوَايَةٍ لَهُ قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِنَّ اﷲَ تَبَارَکَ وَ تَعَالَی فَرَضَ صِيَامَ رَمَضَانَ عَلَيْکُمْ، وَ سَنَنْتُ لَکُمْ قِيَامَهُ، فَمَنْ صَامَهُ وَقَامَهُ إِيْمَاناً وَاحْتِسَاباً خَرَجَ مِنْ ذُنُوبِهِ کَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ. رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَةَ.

’’حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رمضان المبارک کا ذکر فرمایا تو سب مہینوں پر اسے فضیلت دی۔ بعد ازاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ایمان اور حصول ثواب کی نیت کے ساتھ رمضان کی راتوں میں قیام کرتا ہے تو وہ گناہوں سے یوں پاک صاف ہو جاتا ہے جیسے وہ اس دن تھا جب اسے اس کی ماں نے جنم دیا تھا۔‘‘

’’اور ایک روایت میں ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے رمضان کے روزے فرض کیے ہیں اور میں نے تمہارے لئے اس کے قیام (نماز تراویح) کو سنت قرار دیا ہے لہٰذا جو شخص ایمان اور حصول ثواب کی نیت کے ساتھ ماہ رمضان کے دنوں میں روزہ رکھتا اور راتوں میں قیام کرتا ہے وہ گناہوں سے یوں پاک صاف ہو جاتا ہے جیسے وہ اس دن تھا جب اسے اس کی ماں نے جنم دیا تھا.‘‘

الحدیث رقم 5: اخرجہ النسائی فی السنن، کتاب: الصیام، باب: ذکر اختلاف یحیی بن ابی کثیر والنضر بن شیبان فیہ، 4 / 158، الرقم: 2208۔2210، وابن ماجۃ فی السنن، کتاب: اقامۃ الصلاۃ و السنۃ فیھا، باب: ماجاء فی قیام شھر رمضان، 1 / 421، الرقم: 1328۔

6. عَنْ يَزِيْدَ بْنِ رُوْمَانَ، أَنَّهُ قَالَ: کَانَ النَّاسُ يَقُومُونَ فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضي اﷲ عنه فِي رَمَضَانَ، بِثَلَاثٍ وَ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً.

رَوَاهُ مَالِکٌ وَ الْفَرْيَابِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ. وَقَالَ الْفَرْيَابِيُّ: إِسْنَادُهُ وَ رِجَالُهُ مُوْثَقُونَ

وَقَالَ ابْنُ قُدَامَةَ فِي الْمُغْنِيِّ: وَ هَذَا کَالإِجْمَاعِ.

’’حضرت یزید بن رومان نے بیان کیا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور میں لوگ (بشمول وتر) 23 رکعت پڑھتے تھے۔

الحدیث رقم 6: اخرجہ مالک في الموطا، کتاب: الصلاۃ في رمضان، باب: الترغیب في الصلاۃ في رمضان، 1 / 115، الرقم: 252، والبیہقي في السنن الکبری، 2 / 496، الرقم: 4394، و في شعب الایمان، 3 / 177، الرقم: 3270، والفریابي

في کتاب الصیام، 1 / 132، الرقم: 179، و ابن حجر العسقلاني في فتح الباري، 4 / 253، في الدرایۃ في تخریج احادیث الہدایۃ، 1 / 203، الرقم: 257، و ابن عبد البر في التمہید، 8 / 115، والزرقاني في شرح علی الموطا، 1 / 342، و ابن قدامۃ في المغني، 1 / 456، والشوکاني في نیل الاوطار، 3 / 63، والزیلعي في نصب الرایۃ، 2 / 154، و ابن رشد في بدایۃ المجتہد، 1 / 152۔

7. عَنْ مَالِکٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، أَنَّهُ سَمِعَ الْأَعْرَجَ يَقُولُ: مَا أَدْرَکْتُ النَّاسَ إِلَّا وَهُمْ يَلْعَنُونَ الْکَفَرَةَ فِي رَمَضَانَ، قَالَ: وَ کَانَ الْقَارِيئُ يَقْرَأُ سُوْرَةَ الْبَقَرَةِ فِي ثَمَانِ رَکَعَاتٍ، فَإِذَا قَامَ بِهَا فِي اثْنَتَي عَشْرَةَ رَکْعَةً، رَأَی النَّاسُ أَنَّهُ قَدْ خَفَّفَ.

رَوَاهُ مَالِکٌ وَالْبَيْهَقِيُّ وَالْفَرْيَابِيُّ وَ قَالَ: إِسْنَادُهُ قَوِيٌّ.

وقال الإمام ولي اﷲ الدهلوي: هو مذهب الشافعيه والحنفيه، و عشرون رکعة تراويح و ثلاث وتر عند الفريقين هکذا قال المحلِّي عن البيهقي.

’’حضرت مالک نے داود بن حصین سے روایت کیا، انہوں نے حضرت اعرج کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے لوگوں کو اس حال میں پایا کہ وہ رمضان میں کافروں پر لعنت کیا کرتے تھے انہوں نے فرمایا (نمازِ تراویح میں) قاری سورہ بقرہ کو آٹھ رکعتوں میں پڑھتا اور جب باقی بارہ رکعتیں پڑھی جاتیں تو لوگ دیکھتے کہ امام انہیں ہلکی (مختصر) کر دیتا۔‘‘

’’حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی نے (اس حدیث کی شرح میں) بیان کیا کہ بیس رکعت تراویح اور تین وتر شوافع اور احناف کا مذہب ہے۔ اسی طرح محلّی نے امام بیہقی سے بیان کیا۔‘‘

الحدیث رقم 7: اخرجہ مالک في الموطا، کتاب: الصلاۃ في رمضان، باب: ماجاء في قیام رمضان، 1 / 115، الرقم: 753، والبیہقي في السنن الکبری، 2 / 497، الرقم: 4401، و في شعب الایمان، 3 / 177، الرقم: 3271، والفریابي في کتاب الصیام، 1 / 133، الرقم: 181، و ابن عبدالبر في التمھید، 17 / 405، والذھبي في سیر اعلام النبلاء، 5 / 70، الرقم: 25، والسیوطي في تنویر الحوالک شرح موطا مالک، 1 / 105، والزرقاني في شرح علی الموطا، 1 / 342، و ولي اﷲ الدھلوي في المسوی من احادیث الموطا، 1 / 175۔

8. عَنْ عُرْوَةَ رضي اﷲ عنه: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضی الله عنه جَمَعَ النَّاسَ عَلَی قِيَامِ شَهْرِ رَمَضَانَ الرِّجَالَ عَلَی أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ وَالنِّسَاءَ عَلَی سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ.

’’حضرت عروہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو ماہ رمضان میں تراویح کے لئے اکٹھا کیا۔ مردوں کو حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ اور عورتوں کو حضرت سلیمان بن حثمہ رضی اللہ عنہ تراویح پڑھاتے۔‘‘

الحدیث رقم 8: اخرجہ البیہقي في السنن الکبری، 2 / 493، الرقم: 4380، والعسقلاني في فتح الباري، 4 / 252۔ 253، الرقم: 1905، و الزرقاني في شرح علی الموطا، 1 / 338، 341، والسیوطي في تنویر الحوالک، 1 / 105، والعسقلاني في الدرایۃ في تخریج احادیث الہدایۃ، 1 / 203، و في تلخیص الحبیر، 2 / 24، الرقم: 549، و ابن قدامۃ في المغني، 1 / 455۔

9. و قال الإمام أبوعيسی الترمذي في سننه: وَ أَکْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلَی مَا رُوِيَ عَنْ عُمَرَ، وَ عَلِيٍّ رضي اﷲ عنهما وَ غَيْرِهِمَا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم عِشْرِيْنَ رَکْعَةً، وَ هُوَ قَولُ الثَّورِيِّ، وَابْنِ الْمُبَارَکِ، وَالشَّافِعِيِّ. وَ قَالَ الشَّافِعِيُّ: وَ هَکَذَا أَدْرَکْتُ بِبَلَدِنَا بِمَکَّةَ يُصَلُّونَ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً.

’’امام ابو عیسیٰ ترمذی رضی اللہ عنہ نے اپنی سنن میں فرمایا: اکثر اہل علم کا مذہب بیس رکعت تراویح ہے جو کہ حضرت علی حضرت عمر رضی اﷲ عنہما اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیگر اصحاب سے مروی ہے اور یہی (کبار تابعین) سفیان ثوری، عبداللہ بن مبارک اور امام شافعی رحمہ اﷲ علیہم کا قول ہے اور امام شافعی نے فرمایا: میں نے اپنے شہر مکہ میں (اہل علم کو) بیس رکعت تراویح پڑھتے پایا۔‘‘

الحدیث رقم 9: اخرجہ الترمذي في السنن، کتاب: الصوم عن رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، باب: ماجاء في قیام شہر رمضان، 3 / 169، الرقم: 806۔

10. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ: أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم کَانَ يُصَلِّي فِي رَمَضَانَ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً سِوَی الْوِتْرَ.

رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَالْبَيْهَقِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ وَ ابْنُ حُمَيْدٍ.

’’حضرت ابن عباس رضي اﷲ عنہما سے مروی ہے فرمایا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان المبارک میں وتر کے علاوہ بیس رکعت تراویح پڑھا کرتے تھے۔‘‘

الحدیث رقم 10: اخرجہ ابن ابي شیبۃ في المصنف، 2 / 164، الرقم: 7692، والطبراني في المعجم الاوسط، 1 / 243، الرقم: 798، 5 / 324، الرقم: 5440، و في المعجم الکبیر، 11 / 393، الرقم: 12102، والبیہقي في السنن الکبری، 2 / 496، الرقم: 4391، و عبد بن حمید في المسند، 1 / 218، الرقم: 653، والخطیب بغدادي في تاریخ بغداد، 6 / 113، والہیثمي في مجمع الزوائد، 3 / 172، و ابن عبدالبر في التمھید، 8 / 115، والعسقلاني في فتح الباري، 4 / 254، الرقم: 1908، و في الدرایۃ، 1 / 203، الرقم: 257، والسیوطي في تنویر الحوالک، 1 / 108، الرقم: 263، والذہبي في میزان الاعتدال، 1 / 170، والصنعاني في سبل السلام، 2 / 10، والمزي في تہذیب الکمال، 2 / 149، والخطیب في موضح اوھام الجمع والتفریق، 1 / 387، والزیلعي في نصب الرایۃ، 2 / 153، والزرقاني في شرح علی الموطا، 1 / 342، 351، والعظیم آبادي في عون المعبود، 4 / 153، والمبارکفوي في تحفۃ الاحوذي، 3 / 445۔

11. عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيْدَ قَالَ: کُنَّا نَنْصَرِفُ مِنَ الْقِيَامِ عَلَی عَهْدِ عُمَرَ رضي اﷲ عنه وَ قَدْ دَنَا فُرُوعُ الْفَجْرِ وَ کَانَ الْقِيَامُ عَلَی عَهْدِ عُمَرَ رضي اﷲ عنه ثَلَاثَةً وَ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً. رَوَاهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ.

’’حضرت سائب بن یزید نے بیان کیا کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں فجر کے قریب تراویح سے فارغ ہوتے تھے اور ہم (بشمول وتر) تئیس رکعات پڑھتے تھے۔‘‘

الحدیث رقم 11: اخرجہ عبد الرزاق في المصنف ، 4 / 261، الرقم: 7733، و ابن حزم في الاحکام، 2 / 230۔

12. عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيْدَ قَالَ: کَانُوا يَقُومُوْنَ عَلَی عَهْدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِص فِي شَهْرِ رَمَضَانَ بِعِشْرِيْنَ رَکْعَةً، قَالَ: وَکَانُوْا يَقْرَأُوْنَ بِالْمِئَيْنِ وَ کَانُوا يَتَوَکَّؤُنَ عَلَی عَصِيِّهِمْ فِي عَهْدِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رضي اﷲ عنه مِنْ شِدَّةِ الْقِيَامِ. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ وَ الْفَرْيَابِيُّ وَ ابْنُ الْجُعْدِ.

إِسْنَادُهُ وَ رِجَالُهُ ثِقَاتٌ کَمَا قَالَ الْفَرْيَابِيُّ.

’’حضرت سائب بن یزید سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے عہد میں صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین ماہ رمضان میں بیس رکعت تراویح پڑھتے تھے اور ان میں سو آیات والی سورتیں پڑھتے تھے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد میں شدت قیام کی وجہ سے وہ اپنی لاٹھیوں سے ٹیک لگاتے تھے۔‘‘

الحدیث رقم 12: اخرجہ البیہقي في السنن الکبری، 2 / 496، الرقم: 4393، و ابن الحسن فریابي في کتاب الصیام، 1 / 131، الرقم: 176، و قال: اسنادہ و رجالہ ثقات، و ابن الجعد في المسند، 1 / 413، الرقم: 2825، و المبارکفوري في تحفۃ الاحوذي، 3 / 447۔

13. عَنْ أَبِي الْخَصِيْبِ، قَالَ: کَانَ يُؤَمُّنَا سُوَيْدُ بْنُ غَفْلَةَ فِي رَمَضَانَ فَيُصَلِّي خَمْسَ تَرْوِيْحَاتٍ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً.

رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ إسْنَادُهُ حَسَنٌ وَ الْبُخَارِيُّ فِي الْکُنَی.

’’ابو خصیب نے بیان کیا کہ ہمیں حضرت سوید بن غفلہ ماہ رمضان میں نماز تراویح پانچ ترویحوں (بیس رکعت میں) پڑھاتے تھے۔‘‘

الحدیث رقم 13: اخرجہ البیہقي في السنن الکبری، 2 / 446، الرقم: 4395، و البخاري في الکنی، 1 / 28، الرقم: 234۔

14. عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَکَلٍ وَ کَانَ مِنْ اَصحاب علي رضي اﷲ عنه: أَنَّهُ کَانَ يُؤُمُّهُمْ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ بِعِشْرِيْنَ رَکْعَةً وَ يُوْتِرُ بِثَ.لَاثٍ.

رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَ الْبَيْهَقِيُّ وَ اللَّفْظُ لَهُ، وَ قَالَ: وَ فِي ذَلِکَ قُوَّةٌ.

’’حضرت شُتیر بن شکل سے روایت ہے اور وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اصحاب میں سے تھے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ رمضان میں بیس رکعت تراویح اور تین وتر پڑھاتے تھے۔‘‘

الحدیث رقم 14: اخرجہ ابن ابي شیبۃ في المصنف، 2 / 163، الرقم: 7680، و البیہقي في السنن الکبری، 2 / 496، الرقم: 4395۔

15. عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رضي اﷲ عنه قَالَ: دَعَا الْقُرَّاءَ فِي رَمَضَانَ فَأَمَرَ مِنْهُمْ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً، قَالَ: وَ کَانَ عَلِيٌّص يُوْتِرُ بِهِمْ. وَ رَوَی ذَلِکَ مِنْ وَجْهٍ آخَرَ عَنْ عَلِيٍّص.

رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ.

’’حضرت ابو عبدالرحمن سلمی سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے رمضان المبارک میں قاریوں کو بلایا اور ان میں سے ایک شخص کو بیس رکعت تراویح پڑھانے کا حکم دیا اور خود حضرت علی رضی اللہ عنہ انہیں وتر پڑھاتے تھے۔‘‘

یہ حدیث حضرت علی رضی اللہ عنہ سے دیگر سند سے بھی مروی ہے۔

الحدیث رقم 15: اخرجہ البیہقي في السنن الکبری، 2 / 496، الرقم: 4396، و المبارکفوري في تحفۃ الاحوذي، 3 / 444۔

16. عَنْ أَبِي الْحَسَنَاءِ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رضي اﷲ عنه أَمَرَ رَجُلًا أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ خَمْسَ تَرْوِيْحَاتٍ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً.

رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَ الْبَيْهَقِيُّ وَ اللَّفْظُ لَهُ.

’’حضرت ابو الحسناء بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو رمضان میں پانچ ترویحوں میں بیس رکعت تراویح پڑھانے کا حکم دیا۔‘‘

الحدیث رقم 16: اخرجہ ابن ابي شیبۃ في المصنف، 2 / 163، الرقم: 7681، و البیہقي في السنن الکبری، 2 / 497، الرقم: 4397، و ابن عبد البر في التمہید، 8 / 115، و المبارکفوري في تحفۃ الاحوذي، 3 / 445، و الصنعاني في سبل السلام، 2 / 10، و ابن قدامۃ في المغني، 1 / 456، و قال: ہذا کالاجماع۔

17. وَ فِي رِوَايَةٍ: أَنَّ عَلِيًّا رضي اﷲ عنه کَانَ يُؤُمُّهُمْ بِعِشْرِيْنَ رَکْعَةً وَ يُوْتِرُ بِثَلَاثٍ. رَوَاهُ ابْنُ الإِسْمَاعِيْلِ الصَّنْعَانِيُّ وَ قَالَ: فِيْهِ قُوَّةٌ.

’’ایک روایت میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ انہیں بیس رکعت تراویح اور تین وتر پڑھایا کرتے تھے۔‘‘

الحدیث رقم 17: اخرجہ الصنعاني في سبل السلام، 2 / 10، و ابن قدامۃ في المغني، 1 / 456، و قال: ھذا کالاجماع۔

18. عَنْ عَلِيٍّ رضي اﷲ عنه أَنَّهُ أَمَرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِهِمْ فِي رَمَضَانَ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً وَ هَذَا أَيْضًا سِوَی الْوِتْرَ. رَوَاهُ ابْنُ عَبْدِالْبَرِّ.

’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ رمضان المبارک میں مسلمانوں کو بیس رکعت تراویح پڑھائے اور یہ رکعات وتر کے علاوہ تھیں۔‘‘

الحدیث رقم 18: اخرجہ ابن عبدالبر في التمھید، 8 / 115۔

19. عَنْ يَحْيیَ بْنِ سَعِيْدٍ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضي اﷲ عنه أَمَرَ رَجُلًا يُصَلِّيَ بِهِمْ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً. رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ. إِسْنَادُهُ مُرْسَلٌ قَوِيٌ.

’’حضرت یحییٰ بن سعید بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ انہیں (مسلمانوں کو) بیس رکعت تراویح پڑھائے۔‘‘

الحدیث رقم 19: اخرجہ ابن ابي شیبۃ في المصنف، 2 / 163، الرقم: 7682، والمبارکفوري في تحفۃ الاحوذي، 3 / 445۔

20. عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: کَانَ ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ يُصَلِّي بِنَا فِي رَمَضَانَ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً. رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ. إِسْنَادُهُ صَحِيْحٌ.

’’حضرت نافع بن عمر نے بیان کیا کہ ابن ابی ملیکہ ہمیں رمضان المبارک میں بیس رکعت تراویح پڑھایا کرتے تھے۔‘‘

الحدیث رقم 20: اخرجہ ابن ابي شیبۃ في المصنف، 2 / 163، الرقم: 7683۔

21. عَنْ عَبْدِالْعَزِيْزِ بْنِ رَفِيْعٍ قَالَ: کَانَ أُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فِي رَمَضَانَ بِالْمَدِيْنَةِ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً وَ يُوْتِرُ بِثَلَاثٍ.

رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ. إِسْنَادُهُ مُرْسَلٌ قَوِيٌ.

’’حضرت عبدالعزیز بن رفیع نے بیان کیا کہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ میں لوگوں کو رمضان المبارک میں بیس رکعت تراویح اور تین رکعت وتر پڑھاتے تھے۔‘‘

الحدیث رقم 21: اخرجہ ابن ابي شیبۃ في المصنف، 2 / 163، الرقم: 7684، والمبارکفوري في تحفۃ الاحوذي، 3 / 445۔

22. عَنِ الْحَارِثِ أَنَّهُ کَانَ يَؤُمُّ النَّاسَ فِي رَمَضَانَ بِاللَّيْلِ بِعِشْرِيْنَ رَکْعَةً وَ يُوتِرُ بِثَلَاثٍ وَ يَقْنُتُ قَبْلَ الرُّکُوعِ. رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ.

’’حضرت حارث سے مروی ہے کہ وہ لوگوں کو رمضان المبارک کی راتوں میں (نماز تراویح) میں بیس رکعتیں اور تین وتر پڑھایا کرتے تھے اور رکوع سے پہلے دعا قنوت پڑھتے تھے۔‘‘

الحدیث رقم 22: اخرجہ ابن ابي شیبۃ في المصنف، 2 / 163، الرقم: 7685۔

23. عَنْ أَبِي الْبُخْتَرِيِّ أَنَّهُ کَانَ يُصَلِّي خَمْسَ تَرْوِيْحَاتٍ فِي رَمَضَانَ وَ يُوتِرُ بِثَلَاثٍ. رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ. إِسْنَادُهُ صَحِيْحٌ.

’’حضرت ابوالبختری سے روایت ہے کہ وہ رمضان المبارک میں پانچ ترویح (یعنی بیس رکعتیں) اور تین وتر پڑھا کرتے تھے۔‘‘

الحدیث رقم 23: اخرجہ ابن ابي شیبۃ في المصنف، 2 / 163، الرقم: 7686۔

24. عَنْ عَطَاءٍ قَالَ: أَدْرَکْتُ النَّاسَ وَهُمْ يُصَلُّونَ ثَلَاثًا وَ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً بِالْوِتْرِ. رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ. إِسْنَادُهُ حَسَنٌ.

’’حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ میں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ بشمول وتر 23 رکعت تراویح پڑھتے تھے۔‘‘

الحدیث رقم 24: اخرجہ ابن ابي شیبۃ في المصنف، 2 / 163، الرقم: 7688۔

25. عَنْ سَعِيْدِ بْنِ عُبَيْدٍ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ رَبِيْعَةَ کَانَ يُصَلِّي بِهِمْ فِي رَمَضَانَ خَمْسَ تَرْوِيْحَاتٍ وَ يُوتِرُ بِثَلَاثٍ.

رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ. إِسْنَادُهُ صَحِيْحٌ.

’’حضرت سعید بن عبید سے مروی ہے کہ حضرت علی بن ربیعہ انہیں رمضان المبارک میں پانچ ترویح (یعنی بیس رکعت) نماز تراویح اور تین وتر پڑھاتے تھے۔‘‘

الحدیث رقم 25: اخرجہ ابن ابي شیبۃ في المصنف، 2 / 163، الرقم: 7690۔

26. عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضي اﷲ عنه جَمَعَ النَّاسَ عَلَی أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ فَکَانَ يُصَلِّي بِهِمْ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً.

رَوَاهُ الذَّهَبِيُّ وَالْعَسْقَلَانِيُّ وَابْنُ قُدَامَةَ.

’’حضرت حسن (بصری) رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو حضرت ابی ابن بن کعب رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں قیام رمضان کے لئے اکٹھا کیا تو وہ انہیں بیس رکعت تراویح پڑھاتے تھے۔‘‘

الحدیث رقم 26: اخرجہ الذھبي في سیر اعلام النبلاء، 1 / 400، والعسقلاني في تلخیص الحبیر، 2 / 21، الرقم: 540، وابن قدامۃ في المغني، 1 / 456، و مالک في المدونۃ الکبری، 1 / 222، والسیوطي في تنویر الحوالک، 1 / 104، والزرقاني في شرح علی الموطا، 1 / 338، و ابن تیمیۃ في ممجموع فتاوی، 2 / 401۔

27. عَنِ الزَّعْفَرَانِيِّ عَنِ الشَّافِعِيِّ قَالَ: رَأَيْتُ النَّاسَ يَقُومُونَ بِالْمَدِيْنَةِ بِتِسْعٍ وَ ثَلَاثِيْنَ وَ بِمَکَّةَ بِثَلَاثٍ وَ عِشْرِيْنَ.

رَوَاهُ الْعَسْقَلَانِيُّ وَالشُّوکَانِيُّ عَنْ مَالِکٍ.

’’حضرت زعفرانی امام شافعی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میں نے لوگوں کو مدینہ منورہ میں انتالیس (39) اور مکہ مکرمہ میں تئیس (23) رکعت (بیس تراویح اور تین وتر) پڑھتے دیکھا۔‘‘

الحدیث رقم 27: اخرجہ العسقلاني في فتح الباري، 4 / 253، والشوکاني في نیل الاوطار، 3 / 64۔

28. و قال ابن رشد القرطبي: فَاخْتَارَ مَالِکٌ فِي أَحَدِ قَوْلَيْهِ وَ أَبُوحَنِيْفَةَ وَالشَّافِعِيُّ وَ أَحْمَدُ وَ دَاوُدُ الْقِيَامَ بِعِشْرِيْنَ رَکْعَةً سِوَی الْوِتْرِ . . . أَنَّ مَالِکًا رَوَی عَنْ يَزِيْدَ بْنِ رُومَانَ قَالَ: کَانَ النَّاسُ يَقُوْمُونَ فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضي اﷲ عنه بِثَلَاثٍ وَ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً.

’’ابن رشد قرطبی نے فرمایا کہ امام مالک رضی اللہ عنہ نے اپنے دو اقوال میں سے ایک میں اور امام ابوحنیفہ، امام شافعی، امام احمد اور امام داود ظاہری رضی اللہ عنہم نے بیس ترایح کا قیام پسند کیا ہے اور تین وتر اس کے علاوہ ہیں . . . اسی طرح امام مالک رضی اللہ عنہ نے یزید بن رومان سے روایت بیان کی فرمایا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں لوگ تئیس (23) رکعت (تراویح) کا قیام کیا کرتے تھے۔‘‘

الحدیث رقم 28: اخرجہ ابن رشد في بدایۃ المجتھد، 1 / 152۔

29. و قال الشيخ ابن تيمية في ’’الفتاوی‘‘: ثَبَتَ أَنَّ أُبَيَّ بْنَ کَعْبٍ کَانَ يَقُومُ بِالنَّاسِ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً فِي رَمَضَانَ وَ يُوتِرُ بِثَلَاثٍ فَرَأَی کَثِيْرًا مِنَ الْعُلَمَاءِ أَنَّ ذَلِکَ هُوَ السُّنَّةُِلأَنَّهُ قَامَ بَيْنَ الْمُهَاجِرِيْنَ وَالْأَنْصَارِ وَلَمْ يُنْکِرْهُ مُنْکِرٌ.

’’شیخ ابن تیمیۃ نے ’’اپنے فتاویٰ‘‘ میں کہا کہ ثابت ہوا کہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ رمضان المبارک میں لوگوں کو بیس رکعت تراویح اور تین وتر پڑھاتے تھے تو اکثر اہل علم نے اسے سنت مانا ہے۔ اس لئے کہ وہ مہاجرین اور انصار (تمام) صحابہ کرام کے درمیان (ان کی موجودگی میں) قیام کرتے (بیس رکعت پڑھاتے) اور ان میں انہیں سے کبھی بھی کسی نے نہیں روکا۔

الحدیث رقم 29: اخرجہ ابن تیمیۃ في مجموع فتاویٰ، 1 / 191، و اسماعیل بن محمد الانصاري في تصحیح حدیث صلاۃ التراویح عشرین رکعۃ، 1 / 35۔

30. وَ فِي مَجْمُوْعَةِ الْفَتَاوَی النَّجْدِيَّةِ: أَنَّ الشَّيْخَ عَبْدَ اﷲِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالْوَهَّابِ ذَکَرَ فِي جَوَابِهِ عَنْ عَدَدِ التَّرَاوِيْحِ أَنَّ عُمَرَ رضي اﷲ عنه لَمَّا جَمَعَ النَّاسَ عَلَی أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ، کَانَتْ صَلَاتُهُمْ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً.

مجموعہ الفتاویٰ النجدیہ میں ہے کہ شیخ عبداﷲ بن محمد بن عبدالوہاب نے تعداد رکعات تراویح سے متعلق سوال کے جواب میں بیان کیا کہ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں نماز تراویح کے لئے جمع کیا تو وہ انہیں بیس رکعت پڑھاتے تھے۔‘‘

الحدیث رقم 30: اخرجہ اسماعیل بن محمد الانصاري في تصحیح حدیث صلاۃ التراویح عشرین رکعۃ، 1 / 35۔

تبصرہ