شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے 20 سال سے لگاتار ہونے والے شہر اعتکاف کو سیلاب زدگان کی مدد کے لیے اس سال منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے اور اعتکاف پر تحریک کی طرف سے خرچ ہونے والے 3 کروڑ روپے بھی سیلاب زدگان پر خرچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے آنے والے ہزاروں معتکفین کو متاثرین سیلاب کا خادم اور خدمتگار بن کر رمضان کے دس اور عید کا دن بھی متاثرہ علاقوں میں گزارنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ کی بدترین آفت کا شکار ہونے والوں کی مدد کرنے والوں کو کئی نفلی اعتکافات کا ثواب ملے گا۔ وہ مورخہ 27 اگست 2010ء کو تحریک منہاج القرآن کی مجلس شوریٰ کے اجلاس سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے لندن سے خطاب کررہے تھے۔ مجلس شوریٰ میں پورے ملک سے دو ہزار سے زائد عہدیداران نے حصہ لیا۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ اعتکاف کے لیے آنے والے ہزاروں افراد سیلاب زدہ علاقوں کو نکل جائیں اور اعتکاف پر آنے والے اخراجات کے علاوہ بھی مصیبت زدہ لوگو ں پر خرچ کریں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن کے رفقاء و وابستگان پوری دنیا میں عید کو سادگی سے منائیں اور نئے کپڑوں، جوتوں، چوڑیوں اور دیگر لوازمات کو خود پر حرام کرلیں اور یہ رقم سیلاب زدگان کو دیں جو یہ حکم نہیں مانے گا اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن 20 ہزار خاندانوں کی کفالت کو اپنے ذمہ لے گی۔
انہوں نے کہا کہ اب تک 70 ٹرکوں پر 3 کروڑ مالیت کا سامان متاثرین سیلاب تک پہنچایا جا چکا ہے۔ کثیر تعداد میں منہاج خیمہ بستیاں بسائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ 1000 بچوں کے لیے 40 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل ہونے والے پروجیکٹ ’’آغوش‘‘ میں 500 بچے متاثرہ علاقوں سے لیے جائیں گے اور ان کی مکمل کفالت اور تعلیم کی ذمہ داریاں لی جائیں گی۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے 573 سکولز کے لاکھوں بچے اور عملہ بھی اعتکاف کے 10 دن اور عید کا دن سیلاب زدہ لوگوں کی مدد کریں گے۔ سکولوں کو ریلیف کیمپ میں بد ل دیا جائے اور تحریک سے وابستہ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف چھٹیاں لے کر سیلاب زدہ علاقوں کو چلے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ مخیر تحریکی احباب متاثرہ علاقوں میں لنگر شروع کریں اور سیلاب زدگان کی مدد کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کیا جائے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ عید سادگی سے منائیں اور سیلاب زدگان کی دل کھول کر مدد کریں۔
فلڈ ریلیف رپورٹ
1۔ منہاج خیمہ بستی ۔۔۔۔۔ 3
شہر | زیر کفالت افراد |
نوشہرہ | 600 |
اکوڑہ خٹک | 300 |
لاڑکانہ | 250 |
ٹوٹل | 1150 |
2۔ فلڈ ریلیف کیمپس ۔۔۔۔۔ 35
کراچی | 01 | 250 |
راجن پور | 02 | 400 |
کوٹلہ نصیر | 10 | 3000 |
کروڑ لعل عیسن | 05 | 700 |
ترگ شریف | 10 | 1000 |
کوٹ مٹھن | 01 | 100 |
مظفر گڑھ | 01 | 50 |
کوٹ ادو | 01 | 50 |
تونسہ شریف | 01 | 100 |
فاضل پور | 01 | 100 |
جام پور | 01 | 100 |
گڈو (سندھ) | 01 | 150 |
ٹوٹل | 7150 |
3۔ جن علاقہ جات میں امدادی سامان، خیمے اور راشن تقسیم کیا گیا
- صوبہ پنجاب: بھکر، ترگ شریف، کروڑ لعل عیسن، لیہ، راجن پور، کوٹلہ نصیر، کوٹ مٹھن، مظفر گڑھ، کوٹ ادو، تونسہ شریف، فاضل پور، جام پور
- صوبہ بلوچستان: بارکھان، ڈیرہ اللہ یار، اوستہ محمد، جھٹ پٹ، صحبت پور، بختیار آباد، سبی
- صوبہ سندھ: جیکب آباد، سکھر، ڈھرکی، بھان سید آباد
- صوبہ خیبر پختونخوا: پہاڑپور، ڈیرہ اسماعیل خان، سوات
4۔ امدادی سامان کی ترسیل
ٹرک | 70 |
مالیت | 3 کروڑ روپے |
اجناس | آٹا، چاول، گھی، دالیں، پانی، پتی وغیرہ |
5۔ جن فیملیز کو خیمے دیئے گئے ۔۔۔۔775
6۔ میڈیکل کیمپس کے ذریعے ریلیف ۔۔۔۔ 30 لاکھ روپے
7۔ امدادی سرگرمیوں میں مصروف رضاکاران کی تعداد ۔۔۔۔ 10000
8۔ جن خاندانوں کو ماہانہ راشن دیا جا رہا ہے ۔۔۔۔ 6900
9۔ ایمبولینس سروس جن متاثرہ علاقوں میں مہیا کی گئی ۔۔۔۔ 06
تبصرہ